ابراہیمی
*سنت ابراہیمی *
دنیا بھر میں لوگ مختلف قسم کے تہوار مناتے ہیں جو کہ زیادہ تر ان کے مذہب یا رسم و رواج سے منسلک ہوتے ہیں۔ اسی طرح مسلمان سال بھر میں دو عیدیں مناتے ہیں
عید الفطر
عید الاضحیٰ
عید کے معنی خوشی کے ہوتے ہیں۔ عید الفطر مسلمانوں کو رمضان کے بعد ایک تحفے کی شکل میں دی گئی ہے جبکہ عید الاضحیٰ ہم اپنے پیارے پیغمبر حضرت ابرہیم علیہ السلام کی سنت میں مناتے ہیں یہ عید ہمیں اس یادگار واقع کی یاد دلاتا ہے جس میں حضرت ابرہیم علیہ السلام اپنے آنکھوں کے تارے بیٹے کو اللہ کی راہ میں قربان کرنے کو تیار ہوگئے تھے۔ حضرت اسماعیل علیہ السلام حضرت ابرہیم علیہ السلام کے بڑے بیٹے تھے جو کہ حضرت ہاجرہ کے بطن سے پیدا ہوئے تھے۔ ابھی وہ نومولود ہی تھے کہ حضرت ابرہیم علیہ السلام ان کو عرب کے بیاباں صحرا میں چھوڑ آئے تھے بعد ازاں وہ مکہ شہر وجود میں آ یا اور اب عالمِ اسلام کا قبلہ ہے۔ حضرت ابرہیم علیہ السلام کو تین روز سے مسلسل یہ خواب آ رہا تھا کہ وہ اللہ کہ حکم سے حضرت اسماعیل علیہ السلام کو ذبح کر رہے ہیں اپنے خواب سے پریشان ہو کر انہوں نے اس خواب کا ذکر حضرت اسماعیل علیہ السلام سے کیا تو انہوں نے فرمانبرداری سے کہا کہ بابا جان! آپ اللہ کا حکم بجا لائیں آپ مجھے ثابت قدم پائیں گے۔ حضرت ابرہیم علیہ السلام ان کو لے کر ایک ویرانے میں چلے گے ۔ ان کو زمین پر اوندھے منہ لٹا دیا اور آنکھوں پر پٹی باندھ لی کہ کہیں بیٹے کی محبت اللہ کے حکم میں حائل نہ ہو جائے جب آپ ذبح کرنے لگے تو حکمِ الٰہی آ گیا کہ اے ابرہیم! تم اپنی آ زمائش میں کامیاب ہو گئے اور پھر جنت سے ایک مینڈھا بھیجا گیا جسے حضرت ابرہیم علیہ السلام نے ذبح کیا اب مسلمان حضرت اسماعیل علیہ السلام کی قربانی کی یاد میں ہر سال دس ذوالحج کو عید الاضحیٰ مناتے ہیں۔
لیکن عید الاضحیٰ پر جانور صرف اللہ کی خوشنودی کےلیے قربان کرنا چاہیے ۔آج کل کجھ احباب جانور گوشت کھانے کی نیت سے لیتے ہیں جبکہ قربانی اللہ کی رضا کےلیے کر رہے ہیں ۔جبکہ جانور اور قربانی دونوں اللہ کی رضا کےلیے لینے چاہیے ۔
عید کے موقعے اپنی اپنی فریجیں بھرنے کی بجاۓ ہمیں چاہیے کے گوشت مستحق اور غریب لوگوں میں تقسیم کریں ۔
ہم لوگ ویسے سارا سال گوشت کھاتے ہی رہتے ہیں لیکن قریب لوگ عید الاضحی کا سارا سال انتظار کرتے ہیں کہ بڑی عید آۓ گی اور ان کو بھی گوشت کھانا نصیب ہوگا ۔تو اسی طرح ہمیں چاہیے کہ اپنے محلے اور اپنے رشتہ داروں میں جو بھی مستحق افراد ہوں ان تک گوشت کی فراہمی یقینی بنائیں ۔
جس طرح ہر عمل کا دارومدار نیت پر ہوتا ہے بلکل اسی طرح قربانی کا انحصار بھی آپ کی نیت پر ہوگا جس طرح کی آپ کی نیت ہوگی آپ کو پھل بھی اسی طرح کا ملے گا ۔
اللہ پاک ہم سب کو صیحح معنوں میں سنت ابراہیمی ادا کرنے کی ہمت اور توفیق عطا کرے آمین
تحریر : علی ملک
@malik_no27
بہت زبردست
ReplyDelete